Wednesday, April 4, 2012

ناگزیر... تحریر…احمد علی بلوچ

تحریر…احمد علی بلوچ
سی این جی کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ ناگزیر تھا پاکستان کی نوے فیصد سے زیادہ پبلک ٹرانسپورٹ سی این جی پر منتقل ہوچکی ہے جبکہ سی این جی کے شعبے میں شرح افزائش معیشت کے کسی بھی شعبے سے زیادہ ہے پاکستان توانائی کی طلب ورسد کے شدید عدم توازن کا شکار ہے قدرتی گیس کے قیمتی ذخائر بڑھتی ہوئی آبادی کے مقابلے میں پہلے ہی بہت کم تھے دوسری طرف قدرت کا یہ قیمتی تحفہ بے دردی کے ساتھ گاڑیوں میں ایندھن کے طور پر استعمال ہورہا ہے پیٹرول اور گیس کی قیمتوں میں بہت زیادہ فرق کی وجہ سے نہ صرف قدرتی گیس گاڑیوں کے مالکان کی او لین ترجیح بن چکی ہے بلکہ سی این جی اسٹیشن مالکان کی بھی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سرکڑاہی میں ہے وہ قدرتی گیس جسے ملکی صنعتوں کی ترقی اور بجلی کی پیداوار کیلئے استعمال ہونا چاہئے وہ گاڑیوں میں دھواں بن کر اڑائی جارہی ہے پبلک ٹرانسپورٹ کے مالکان مسافروں سے ڈیزل کا کرایہ وصول کرتے ہیں جبکہ ان کی گاڑیوں میں سی این جی استعمال ہوتی ہے اس پر بھی ستم یہ کہ ایک سلنڈر کی بجائے تین چار پانچ اور چھ سلنڈر تک استعمال کئے جاتے ہیں اس کے علاوہ ایل پی جی کے سلنڈر سی این جی کیلئے بھی استعمال کئے جارہے ہیں بے پناہ منافع کی لالچ میں اندھا ہونے والے بعض پبلک ٹرانسپورٹ کے مالکان آکسیجن گیس کے سلنڈر بھی سی این جی سلنڈر کی جگہ استعمال کررہے ہیں جو حادثات کا باعث بن رہے ہیں اور متعدد واقعات میں سلنڈر پھٹنے سے مسافروں کی بڑی تعداد زندہ جل کر کوئلہ بن چکی ہے حکومت نے پبلک ٹرانسپورٹ میں خصوصاً سلنڈر کی جانچ پڑتال کیلئے اقدامات کئے تو سی این جی مالکان اور پبلک ٹرانسپورٹ کے مالکان نے ہنگامہ آرائی شروع کردی تھی اور امن وامان کی صورتحال پیدا کرکے حکومت کو بلیک میل کرنے کا عمل شروع کردیا ہونا تو یہ چاہئے کہ اس وقت جب تربیلا اور منگلا ڈیم ڈیڈ لیول پر پہنچ چکے ہیں پن بجلی کی پیداوار ستر فیصد کم ہوچکی ہے حکومت اور صارفین ڈیزل اور فرنس آئیل سے بننے والی مہنگی بجلی کے متحمل نہیں ہوسکتے قدرتی گیس کو بجلی بنانے کیلئے استعمال کیا جائے لیکن ایسے کسی بھی فیصلے کیخلاف بعض مفادپرست طبقے عوام کو گمراہ کرتے ہیں اور حکومت کیخلاف احتجاجی تحریک شروع کرنے کی دھمکی دیتے ہیں حکومت نے سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے تو اس کے ساتھ ساتھ ایل پی جی کی قیمتوں میں کمی بھی کی ہے قدرتی گیس کے موجودہ ذخائر کیونکہ بڑھتی ہوئی طلب کے مقابلے میں تیزی کے ساتھ کم ہورہے ہیں اس لئے سی این جی کو بطور گاڑیوں کا ایندھن استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرنے کا وقت آچکا ہے سی این جی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے سے سی این جی کے استعمال کی حوصلہ شکنی ہوگی حکومت کو لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں بھی مزید اضافہ کرنا چاہئے تاکہ پبلک ٹرانسپورٹ جو اپنے مسافروں سے ڈیزل کا کرایہ وصول کرتی ہے وہ سی این جی کا استعمال ترک کرکے ڈیزل ہی استعمال کرے موسم سرما میں خصوصاً جب گیس کی طلب ورسد میں عدم توازن زیادہ شدیدہوجاتا ہے اس وقت سی این جی مالکان اپنے طاقت ور کمپریسوں کی مدت سے گھریلوصارفین کے حصہ کی گیس بھی کھینچ لیتے ہیں گھروں کے چولہے بج جاتے ہیں لیکن سی این جی اسٹیشنوں کے مالکان کے منافع کا میٹر چلتا ہی رہتا ہے کیا ہی اچھا ہو کہ حکومت ایل پی جی کو بطور گاڑیوں کا ایندھن استعمال کرنے کی حوصلہ افزائی کرے اور ایل پی جی کی قیمتوں میں مزید کمی کی جائے جب ایل پی جی کی قیمت سی این جی سے کم ہوگی اور پیٹرول سے بھی کم ہوگی تو گاڑیوں کے مالکان میں خود بخود ایل پی جی استعمال کرنے کا رحجان پیدا ہوگا ۔بھارت جیسے ملک میں ایل پی جی بطور گاڑیوں کا ایندھن استعمال ہوتی ہے جبکہ قدرتی گیس کے ذخائر بجلی کی پیداوار اور صنعتی استعمال کیلئے مختص ہوتے ہیں قطر جیسے تیل اور گیس سے مالا مال ملک نے بھی قدرتی گیس کو بطور ایندھن پائپ لائن کے ذریعے گھریلو صارفین کو فراہم نہیں کیا جاتا بلکہ ایل پی جی کے سلنڈر گھریلو صارفین کو فراہم کئے جاتے ہیں بھارت نے بھی گھریلو صارفین ایل پی جی ہی بطور ایندھن استعمال کرتے ہیں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں توانائی کے بحران کے خاتمے کیلئے منعقدہ ایک حالیہ اجلاس میں بجلی کی پیداوار کیلئے قدرتی گیس کی فراہمی میں اضافہ کا فیصلہ کیا گیا ہے توانائی سے متعلق کابینہ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق وزیراعظم نے اس بات کی منظوری دی ہے کہ چار نجی پاورز کمپنیز کو ایک سو پچپن ایم ایم سی ایف ڈی گیس بجلی کی پیداوار کیلئے فراہم کی جائے گی جبکہ 55 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کیپکو کو ’’کوٹ ادو پاور پلانٹ‘‘ کو بجلی کی پیداوار کیلئے ملے گی اس طرح بجلی کی پیداوار میں گیارہ سو میگاواٹ کا اضافہ ہوگا اس کم قیمت بجلی کی پیداوار سے گردشی قرضے کی شرح بھی کم ہوگی اب وقت آگیا ہے کہ حکومت قدرتی گیس کو دنیا کے دیگر ممالک کی طرح صنعتی استعمال کیلئے مختص کرے اور ملکی معیشت کی ترقی کے اہداف حاصل کئے جائیں اور سی این جی کے بطور گاڑیوں کے ایندھن کے استعمال کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے ایل پی جی کو متعارف کرایا جائے ۔اسی میں ملک و قوم کا بھلا ہی۔
٭٭٭

No comments:

Post a Comment