Tuesday, December 20, 2011

سیّد الشہداء حضرت امام حسین ؓ کانفرنس و ختم چہلم خوشبوئے گھمکول شریف Hazrat imam Hussain confs Ghamkol sharif kohat 20 Dec 2011

انسا ن کو بیدار تو ہو لینے دو ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین  رضی اللہ تعالیٰ عنہ دربار عالیہ نقشبندیہ گھمکول شریف کوہاٹ میں سالانہ سیّد الشہداء حضرت امام حسین ؓ کانفرنس و ختم چہلم خوشبوئے گھمکول شریف حضرت پیر معصوم بادشا ہ ؒ کے موقع پر عاشقان رسول ؐ کاروح پرور اجتماع 
تحریر: ملک مظہر حسین اعوان
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضورسرور کونین  ؐ نے فرمایا
''جسے پسند ہو کہ جنتی سردار کو دیکھے تو حسین بن علی کو دیکھے نواسہ رسول  ؐ جگر گوشہ بتول حضرت امام عالی مقام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سرور کونین  ؐ کے نور نظر اور حقیقی جانشین تھے اور حضور  ؐ  کے جمال یکتائی کے  بھی پرتو اور عکس جمیل تھے بلکہ حسنین کریمین رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی مظہر جمال مصطفی  ؐ اور ہم شبیہ شاہ ثقلین تھی۔حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ ظاہری حسن وجمال میں ہی اپنے نانا جان  کے مشابہ تھے بلکہ سیرت  و کردار اور اخلاق و اطوار میں بھی ذات رسول  ؐ کے آئینہ دار تھے ۔آپ  ؓ کی پوری زندگی سراپا دین اور حق و صداقت کی چلتی پھرتی تصویر تھی ۔آپ ؓ  نور دیدہ رسول ، جگر گوشہ بتول اور خانہ علی کے چشم و چراغ تھے ۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایمان افروز فضائل و مناقب سے تاریخ و سیرت کی کتابیں لبریز ہیں۔بارگاہ رسول  ؐ کی مقبولیت ایک بندہ مومن کے اعزاز اور خوش بختی کی سب سے بڑی ضمانت ہوتی ہے ۔اور یہی اس کی دینی سرفرازی کی معراج بھی ہی۔اس حوالے سے جب ہم حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہکی حیات آخرین زندگی کی ورق گردانی کرتے ہیں تو د ل و دماغ مسرت انگیز و رطہ حیرت میں ڈوبتے چلے جاتے ہیں۔  کسی نے کیا خوب کہا
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو ہر قوم پکارے گی ہمارے  ہیں حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔
حضرت امام عالی مقام رضی اللہ تعالیٰ عنہ   اس نازک موڑ پر پورے عزم کے ساتھ باطل کی سرکوبی کیلئے آگے آئے اور شجر اسلام کی آبیاری اور ترو تازگی کیلئے اپنی رگ حیات کا آخری قطرہ تک نچوڑ دیا اور کربلا کے اس مسافر کو انتہائی صبر و آزمائش اور مشکل ترین حالات کا سامنا کرنا پڑا مگر ایک لمحے کیلئے بھی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے دین وشریعت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا۔ وہ باطل کے مقابلے میں حقانیت کی ناقابل شکست چٹان بن گئے اور حق و باطل کے درمیان کبھی نہ ٹوٹنے والی فصیل قائم کردی۔  
دین است حسینؓ دین پناہ است حسین ؓ  
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تحفظ اسلام کیلئے کربلا کے میدان میں جس جوانمردی ، عزم و ہمت اور صبرورضا کا مظاہرہ کیا انسانی تاریخ میں اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہی۔بلا شبہ اسلام لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر قائم ہی۔ اسلام باطل کی نفی سے شروع ہوتا ہے اور حق کے اثبات پر مکمل ہوتا ہی۔میدان کربلا میں بھی حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت اسی "لا الہ الا اللہ " کے گرد گھومتی نظر آتی ہی۔
اسی لئے خواجہ ہند الولی حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ؒ فرماتے ہیں سردا رنہ داد  دست در دست یزید
 حقا کہ بنائے لاالہ است حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ 
;قارئین کرام: زندہ قومیں ہمیشہ اپنے محسنوں کی یاد مناتی ہیں اور جو قومیں اپنے محسنوں کے احسانات کو فراموش کردیتی ہیں وہ لاشعوری طور پر زوال پذیر ہو جاتی ہیں۔حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمارے عظیم محسن و پیشوا اور دین وملت کے محافظ وپاسبان ہیں۔ہماری دینی و ملی ذمہ داری ہے کہ ہم آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی دین پرور زندگی اور کردار و عمل کے تابندہ نقوش کو مشعل راہ بنائیں۔اور یہ بھی ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم پیغام امام حسینرضی اللہ تعالیٰ عنہ  کوعام کریں اور اس کو گھر گھر پہنچائیں۔ اسی سلسلہ میںگزشتہ دنوں دنیائے روحانیت کی عظیم درگاہ دربار عالیہ نقشبندیہ گھمکول شریف کوہاٹ میں نواسہ رسول ، جگر گوشہ بتول ، سیّد الشہداء حضرت امام حسینرضی اللہ تعالیٰ عنہ  کانفرنس اور شہزادہ گھمکول شریف صاحبزاہ پیر معصوم بادشاہ ؒ کی محفل ختم چہلم کے روح پرور تقریب زیر صدارت فخر المشائخ ،پیر طریقت،رہبر شریعت جانشین حضرت خواجہ سخی زندہ پیر ؒ سجادہ نشین گھمکول شریف حضرت پیر بادشاہ سرکار صاحب مدظلہ العالی منعقد ہوئی جس کی سرپرسرستی صاحبزاد پیر حبیب اللہ شاہ صاحب مدظلہ العالی جبکہ قیادت صاحبزاہ پیر عبیداللہ شاہ صاحب مدظلہ العالی نے کی۔ نقابت کے فرائض پروفیسرمحمد اسلم فیضی نے سر انجام دیئی۔تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جسکی سعادت زینت القراء قاری نجم المصطفیٰ الازہری ، قاری محمد علی اکبر نعیمی اور قاری محمد ممتاز نعیمی نے حاصل کی جبکہ معروف نعت خواںجناب سیّد الطاف حسین کاظمی ، قاری محمد حسین نقشبندی ، محمد اختر نقشبندی، محمد یوسف نقشبندی ، محمد یعقوب اویسی ، اور محمد ریحان نقشبندی نے اپنی اپنی پر سوز آوازوں میں بحضور سرور کونین  ؐ وحضرت امام عالی مقام رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نذرانہ عقیدت کے پھول نچھاور کئے اور جناب خواجہ خواجگان حضرت سخی زندہ پیرؒ اور صاحبزادہ پیر معصوم بادشاہ ؒ کی شان میں منقبت پیش کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محدث ہزاروی حضرت پیر سیّد محمود شاہ ؒ آف حویلیاں کے سجادہ نشین صاحبزادہ پیر سیّد محی الدین محبوب نے کہا کہ محسن انسانیت ،فخر موجودات جناب رسالت مآب حضرت محمد مصطفی  ؐ کی ذات بابرکات کل کائنات کیلئے مینارہ نور کی حثیت رکھتی ہے ۔ آپ  ؐ نے پوری انسانیت کو اخوت و محبت اور امن و سلامتی کا درس دیا۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ تعلیمات ِ مصطفی  ؐ کے ساتھ ساتھ پیغام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوبھی عام کیا جائے تاکہ ہمارا معاشرہ امن وسلامتی کا گہوارہ بن سکے اُنہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین  رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت صبرو برداشت کا درس دیتی ہی۔آپ ؓ نے میدان کربلا میں جو شجاعت و بہادری  اور اتحاد بین المسلیمن کو فروغ دے کر ملک میں پائیدار امن قائم کیا جا سکتا ہی۔ تحریک اویسیہ پاکستان کے مرکزی ناظم اعلی علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی نے کہا کہ نواسہ رسول ؐ حضرت امام حسین ؓ نے میدان کربلا میں شجاعت و بہادری اور صبر و استقامت کی جو لازوال تاریخ رقم کی ہے وہ تاریخ اسلام کا ایک روشن باب ہی۔خاندان نبوت نے اپنا سب کچھ قربان کر کے زمانہ کو بتا دیا کہ اہلبیت ہی اسلام کے حقیقی وارث ہیں۔ علامہ محمدافضال قادری نے کہا کہ واقعہ کربلا باطل کے سامنے ڈٹ جانے اورکلمہ حق بلند کرنے کا درس دیتا ہی۔نواسہ رسولؐ  کی تعلیمات بھائی چارہ، ایثار و محبت اور امن کو فروغ دینا تھیں اس لئے ہمیں چاہیے کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے درس کو اپناتے ہوئے باطل قوتوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کیلئے متحد ہوجائیں انہوں نے کہا کہ ظلم و ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرنے کا بھی درس ہمیں حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے کردار سے ملتا ہی۔خلیفہ مجاز گھمکول شریف حاجی احمد دین نقشبندی نے کہا کہ حضرت سیّدناامام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے جانثار ساتھیوں نے اسلام کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کرکے اسلام کو قیامت تک کیلئے زندہ جاوید کر دیا۔ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فلسفہ شہادت اس بات کا درس دیتا ہے کہ امن اور حق کیلئے کسی بھی بڑی سے بڑی قربانی سے دریغ نہ کیاجائی۔انہوں نے کہا کہ واقعہ کربلا ظلم کی نا قابل فراموش حقیقت ہی۔ اہل بیت واطہار سے عشق مومن کی میراث ہی۔ اوراہل بیت کی محبت ہی دنیا و آخرت میں کامیابی کی ضامن ہی۔علامہ محمد خالد اقبال نقشبندی نے کہا کہ حضرت امام عالی مقام رضی اللہ تعالیٰ عنہنے میدان کربلا میں اپنی قیمتی جان کا نذرانہ پیش کر کے ہمیں باطل قوتوں کا پوری قوت سے مقابلہ کرنے کا ابدی پیغام دیا۔باطل قوتوں کے خلاف ڈٹ جانا حسینیت ہے اور موجودہ وقت میں بھی حسینی کردار ادا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہی۔انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے امن و سلامتی اور اللہ کی خوشنودی کیلئے اپنے اہل خانہ سمیت جانثار ساتھیوں کی عظیم قربانی پیش کر کے انسانیت کا سر قیامت تک کیلئے بلند کر دیا۔حضرت علامہ آصف علی اویسی نے کہا کہ اسلام دشمن قوتیں امت مسلمہ کو صفحہ ہستی سے مٹانے کیلئے کوششاں ہیں۔اب ضرورت ہے کہ تمام مسلم مما لک مدینہ پاک کے مرکز پر متحد ہو کرحق و صداقت کی پاسداری اور اسلام کی بقا ء و سربلندی کی خاطر اسلام دشمن قوتوں کا مقابلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت تاریخ اسلام کے ماتھے کاخوبصورت جھومر ہی۔
تقاریر و نعت خوانی کا یہ سلسلہ رات گئے تک جاری رہا اور مقررین اپنے اپنے مخصوص انداز میں شہدائے کربلا کو خراج تحسین پیش کرتے رہی۔کانفرنس میں وابستگان گھمکول شریف کی کثیر تعداد نے شرکت کی دربار عالیہ کی انتظامیہ نے بڑے احسن طریقے سے اپنی خدمات سر انجام دیںاور زائرین و مریدین کی رہائش و طعام کا خصوصی بندوبست کیاگیا۔ علاوہ ازیں ضلعی انتظامیہ کوہاٹ کی سیکورٹی کے سلسلہ میں خدمات ناقابل فراموش ہیں۔سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے اور دربار عالیہ گھمکول شریف کے داخلی راستے پر سخت رکاوٹیں کھڑی کرکے تلاشی کا سلسلہ آخری بندے تک جاری رہا۔ علاوہ ازیں مزار شریف کے مین گیٹوں پر سیکورٹی کیمرے اور واک تھرو گیٹ نصب کئے گئے تھی۔ اس موقع پر دربار شریف کے درو دیوار ذکرالہٰی اورایمان افروز نعروں سے گونجتے رہی۔ اور مریدین و زائرین کے قافلے جوق در جوق روضہ مبارک حضرت خواجہ سخی زندہ پیرؒ و حضرت پیر معصوم بادشاہ ؒپر حاضری دیتے رہے اور مزار شریف پر چادر پوشی و گل پاشی کا سلسلہ بھی رات بھر جاری رہا۔قبل ازیںشہدائے کربلاوحضرت پیر معصوم بادشاہ ؒ کی ارواح کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی کی گئی اور مریدین و زائرین کی طرف سے ختم قرآن پاک و دیگر وظائف نقیب محفل پروفیسر محمد اسلم فیضی نے سجادہ نشین صاحب کی ملق کئی
کانفرنس کے اختتام پر درو دوسلام پڑھا گیا اور آخر میں سجادہ نشین گھمکول شریف حضرت پیر بادشاہ سرکار مدظلہ العالی  نے حاضرین محفل، ملکی سلامتی و استحکام اور عالم اسلام کیلئے خصوصی دُعا فرمائی۔یوں یہ کانفرنس اپنے اختتام کو پہنچی اور ملک بھر کے دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے قافلے روحانیت کواپنے دامنوں میں سمیٹتے ہوئے اپنی اپنی منزلوں کی طرف رواں دواں ہوئی۔علاوہ ازیں بزم ثنائے حبیب ؐ ،تحریک اویسیہ پاکستان اور مرکزی انجمن محبان اولیاء کے زیر اہتمام نارووال اور سیالکوٹ میں بارہ روزہ  محافل ذکر اہلبیت کا اہتمام کیا گیا جن میں عاشقان رسولؐ کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔مرکزی محافل آساتہ عالیہ نقشبندیہ توحید آباد شریف سیالکوٹ اور مرکز اویسیاں نارووال میں ہوئیں۔اس موقع پر علماء و مشائخ عظام نے زبردست الفاظ میں شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اتحاد و یکجہتی پر زور دیا۔
جاری کردہ:  ملک مظہر حسین اعوان     ترجمان دربار عالیہ گھمکول شریف کوہاٹ
چیف آرگنائزر مرکزی انجمن محبان اولیاء پاکستان
Mazharawan786@yahoo.com       0300-6123965

No comments:

Post a Comment